Skip to main content

ریاست ہائےمتحدہ امریکہ

2022 کے واقعات

مظاہرین آسٹن، ٹیکساس میں آسٹن کنونشن سینٹر کے باہر اسقاطِ حمل کے حق کی حمایت میں ریلی نکال رہے ہیں, 14 مئی 2022

جے جینر/آسٹن امریکن سٹیٹس مین © 2022بذریعہ اے پی

امریکہ نے حقوق کا احترام کرنے والی پالیسیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے کچھ پیش رفت کی ہے۔ اس نے ایک قانون نافذ کیا، افراطِ زر میں کمی کا ایکٹ، جو صحت کے حق کو فروغ دیتا اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرتا ہے۔ تاہم، حکام کو کئی امریکی اداروں اور ڈھانچوں میں پیوست منظم نسل پرستی کو ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے؛ موسمیاتی تبدیلی سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنا ہو گا؛ ملک اور بیرون ملک جمہوریت کو درپیش خطرات، اور کوویڈ 19 کی وبا جیسے صحت کے بحرانوں کا مقابلہ کرنا ہو گا؛ اور حقوق کا احترام یقینی بنانا ہو گا۔ طاقت کے غیر مساوی ڈھانچے جن کی جڑیں مضبوط ہیں اور جو بنیادی طور پر نسل پرستی، سفید فام بالادستی، اور معاشی عدم مساوات پر مبنی ہیں، بامعنی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے سخت اور ناروا سرحدی پالیسیوں میں اصلاحات کا وعدہ کیا تھا، لیکن کئی میں تاخیر ہوئی ہے۔ تارکین وطن کی حیثیت کے معاملے میں نسل اور لسانی شناخت بنیادی عوامل ہیں جو عندیہ دیتے ہیں کہ کون سخت امیگریشن پالیسیوں جیسے کہ اخراج، حراست، ملک بدری، اور مخالف پناہ گزین مخالف پالیسیوں کا نشانہ بنتا ہے۔ فوجداری قانونی نظام میں کچھ اصلاحات کے باوجود، بہت سے حکام بڑھتے ہوئے جرائم کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجاتے اور اکثر بے بنیاد دعوے کرتے رہتے ہیں نظر آتے ہیں تاکہ وہ رہائش، صحت، ذہنی صحت کی رضاکارانہ خدمات، اور تعلیمی مواقع جیسے بنیادی مسائل حل کرنے کی بجائے قانون کے نفاذ اور سزا پر مبنی پالیسیوں پر عمل درآمد کر سکیں۔

بدسلوکی کا سامنا کرنے والوں کو امریکی عدالتی نظام سے دادرسی حاصل کرنے میں شدید مشکل صورت حال کا سامنا ہے، بشمول امریکی عدالتِ عظمیٰ  جس سرعت سے حقوق کے تحفظ کو کمزور کرنے والے احکام جاری کیے ہیں، جیسے کہ 2022 کا فیصلہ جس نے اسقاطِ حمل تک رسائی کے لیے آئینی تحفظات کو منسوخ کیا ہے۔

نسلی انصاف

 کوویڈ 19 وبائی مرض کے ردعمل میں براہ راست مالی امداد اور امدادی اقدامات نے معاشی مسائل کو عارضی طور پر کم کرنے میں مدد کی، لیکن صحت کی مناسب دیکھ بھال، پانی، تعلیم، روزگار اور رہائش تک رسائی کے ضمن میں نسلی تفاوت برقرار ہے۔

 کانگریس کی بے مثال حمایت اور ریاستی اور مقامی سطحوں پر ہرجانے کے اقدامات پر اہم تحریک کے باوجود، وفاقی حکومت غلامی کی میراث کی تحقیق کرنے اور ہرجانے کی تجاویز تیار کرنے کے لیے کمیشن بنانے میں ناکام رہی۔

کانگریس کی عدم فعالیت کی بدولت، نسلی انصاف کے حامیوں نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے جون 2022 تک ایسا کمیشن بنائے۔ اگست 2022 میں، نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی (CERD) نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ امریکہ  انسداد نسل پرستی کے بین الاقوامی قانونی معیارات پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے۔۔ دیگر سفارشات کے علاوہ، اقوام متحدہ کی سی ای آر ڈی نے پہلی بار امریکہ پر زور دیا کہ وہ ہرجانے کی تجاویز کا مطالعہ کرنے اور تجاویز وضع کرنے کے لیے ایک کمیشن قائم کرے۔

مئی میں، تلسا، اوکلاہوما، کاؤنٹی کے جج نے 1921 کے تلسا نسلی قتل عام میں زندہ بچ جانے والے متاثریناور مارنے جانے والوں کی اولاد کے ایماء پر ہرجانے اور قتل عام کے نتیجے میں پہنچنے والے دیگر نقصانات کی تلافی کے لیے دائر کیے گئے ایک دعوے میں تلسا شہر اور دیگر مدعا علیان  تحریک کو رد کرنے سے جزوی طور پر انکار کیا۔  انکار پہلی بار ہے جب قتل عام کی تلافی کے معاملے نے اسے مسترد کرنے کی تحریک کو آگے بڑھایا ہے اور اس قتل عام کے آخری تین معروف زندہ بچ جانے والوں کو، جن کی عمریں 100 سال سے زیادہ ہیں، کو عدالت میں اپنے کیس کی سماعت کرنے کے قابل بنائے گی۔

6 جنوری 2021 کو یو ایس کیپیٹل میں ہونے والی پرتشدد بغاوت کے بعد، سفید فام بالادستی اور انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے نیٹ ورکس نے اپنی آن لائن موجودگی کو وسعت دی ۔ پس ماندہ برادریوں کو2022 کی پہلی ششماہی میں مبینہ طور پر نفرت پر مبنی جرائم میں مسلسل اضافے کے دوران اپنی حفاظت کے بارے میں خوف لاحق رہا، اور وہ سفید بالادستی کے نظریے کی بدولت فائرنگ کے خطرے سے بھی دوچار رہیں۔

غربت اور عدم مساوات

2021 میں آمدنی میں عدم مساوات میں اضافہ ہوا، بنیادی طور پر کم اجرت کمانے والے اور مزدور طبقے کی آمدنی میں قبل از ٹیکس اور منتقلی کی کمی کی وجہ سے۔ لیکن وبائی امراض سے متعلق سماجی اخراجات نے اس برس قومی غربت کی شرح کم کرنے میں کردار ادا کیا۔ محرک ادائیگیاں، ایک توسیع شدہ چائلڈ ٹیکس کریڈٹ، اور زیادہ فراخدلانہ بے روزگاری بیمہ نے کروڑوں بالغ افراد کو غربت سے بچائے رکھا اور بچوں کی غربت تقریباً آدھی رہ گئی، جو کہ اب تک کی کم ترین سطح پر آ گئی۔  

لیکن غربت میں یہ تاریخی کمی اُلٹ رہی ہے۔ ریلیف لانے والے بہت سے پروگرام عارضی تھے اور اب ختم ہو چکے ہیں، اور امریکی حکومت مزید مستقل ڈھانچہ جاتی اصلاحات نافذ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مثال کے طور پر، دسمبر 2021 میں ختم ہونے والے چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کی تجدید میں حکومت کی ناکامی نے 37 لاکھ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا۔ 

2022 کے آغاز تک، امریکہ میں دولت کا ارتکاز 40 سے زائد سالوں میں اپنی بلند ترین سطح کے قریب تھا، کیونکہ سب سے بالائی 1 فیصد گھرانوں کی ملکیتی تمام نجی دولت کا تقریباً ایک تہائی حصہ تھا۔

سیاہ فام، لاطینی اور مقامی امریکی گھرانوں میں غربت کی شرح غیر لاطینی سفید فام گھرانوں کی نسبت دوگنی سے بھی زیادہ ہے، جس سے آمدنی، دولت، قرض اور روزگار میں نسل اور لسانی شناخت پر مبنی تفاوت کی واضح عکاسی ہوتی ہے۔  

مہنگائی نے اُن بنیادی اشیاء اور سہولیات تک رسائی کو متاثر کیا جو خوراک، رہائش اور صحت کی دیکھ بھال سمیت ديگر حقوق کے لیے ضروری ہیں۔

فوجداری نظامِ قانون

2009 کے بعد سے قید کی شرح میں بتدریج کمی کے باوجود، امریکہ سب سے زیادہ قیدی رکھنے والے ممالک میں پہلے نمبر ہے، جس میں تقریباً 20 لاکھ لوگ کسی بھی دن ریاستی اور وفاقی جیلوں میں قید پائے جاتے ہیں، اور لاکھوں مزید پیرول اور پروبیشن پر ہیں۔

جیلوں میں کالے اور بھورے لوگوں کی تعداد بہت زيادہ ہے بہت اور اکثر جیلیں کوویڈ 19 وباء کے خلاف خاطر خواہ تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہیں۔ ویکسین کے اجراء کے سات ماہ بعد رپورٹ کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صرف نصف سے کچھ زائد کو ویکسین لگائی گئی تھی۔ امریکی جیلوں میں 600,000 سے زیادہ افراد اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور 2,900 سے زیادہ اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ بہت سے علاقوں نے وبائی مرض کے جواب میں قید کو کم کیا ، لیکن زیرِ حراست میں آبادی 2021 میں اپنی وبائی بیماری سے پہلے کی تعداد میں واپس آنا شروع ہوگئی یہاں تک کہ وائرس کی مختلف اقسام میں اضافہ ہوا۔

2022 کے موسم گرما کے دوران منظّم اصلاحات کے لیے بڑے پیمانے پر مطالبات کے باوجود، خاص طور پر پولیسنگ پر حد سے زیادہ انحصار کو کم کرنے اور معاون خدمات میں سرمایہ کاری کے ساتھ سماجی مسائل کو حل کرنے کے لیے، صرف چند ریاستوں نے بامعنی اقدامات کیے ہیں۔ کچھ علاقوں نے مناسب حالات میں پولیس کے بجائے ذہنی صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد کو تعینات کرنے کی کوششیں کی؛ کچھ نے تشدد میں رکاوٹ ڈالنے والے غیر قانون نافذ کرنے والوں کو فنڈز فراہم کیے۔ تاہم، مجموعی طور پر پولیس کا بجٹ کم نہیں ہوا۔ کانگریس نے فیڈرل جسٹس ان پولیسنگ ایکٹ میں تجویز کردہ کمزور اصلاحات کو بھی منظور نہیں کیا۔

2022 میں، امریکی پولیس کے نصف سے بھی کم محکموں نے اپنی طاقت کے استعمال سے متعلق ڈیٹا فراہم کیا، جس کی وجہ سے غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور تجزیہ کرنے کی ضرورت پڑی۔ صرف 2022 میں پولیس نے 400 سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا۔ فی کس کی بنیاد کے مطابق، پولیس سیاہ فام لوگوں کو سفید فاموں کے قتل کی شرح سے تین گنا زیادہ مارتی ہے۔

فوجداری نظام، نوجوان اور خاندانی عدالت کے نظام میں بچے

1990 کی دہائی کے وسط سے بچوں کی گرفتاریوں میں 73 فیصد کمی کے باوجود، بچوں کی ایک بڑی تعداد کو ہر سال قید کرنے کا سلسلہ جاری ہے، 2019 میں حراست کے 240,000 سے زیادہ واقعات رقم کیے گئے، سینٹینسنگ پروجیکٹ کی مارچ کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2010 اور 2019 کے درمیان حراست کے امکانات میں 9 فیصد اضافہ ہوا، جو سیاہ فام، لاطینی، اور ایشیائی/بحرالکاہل جزیرے کے بچوں کے لیے اور بھی زیادہ عام ہوا، جبکہ سفید فام اور مقامی بچوں کے لیے مستحکم رہا۔

بچوں کے لیے پیرول کی بغیر عمر قید کی سزا کے خاتمے کی طرف سست رو پیش رفت جاری ہے۔ نوعمروں کی منصفانہ سزا کی مہم کے مطابق، 32 ریاستوں میں کوئی بچہ سزا نہیں کاٹ رہا اور یا انہوں نے بچوں کے لیے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔

نومبر میں ہیومن رائٹس واچ اور امریکن سول لبرٹیز یونین کی مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکہ میں بچوں کی بہبود کے نظام بھی اکثر غربت کے حالات کا جواب سزا کے ساتھ دیتے ہیں، خاندانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہیں اور خاندانوں کو ایک ساتھ رہنے میں مدد فراہم کرنے کے بجائے بچوں کو ان کے والدین سے دور کرتے ہیں، ۔ ہر تین منٹ بعد ایک بچے کو اس کے گھر سے نکال کر دیکھ بھال کے مرکز میں رکھا جاتا ہے۔ سیاہ فام اور مقامی لوگ اور غربت میں رہنے والے غیر متناسب طور پر متاثر ہوتے ہیں۔

منشیات کی پالیسی

تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق منشیات کی زیادہ مقدار سے ہونے والی اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دسمبر 2020 سے دسمبر 2021 تک امریکہ میں 107,000 سے زیادہ اموات رپورٹ ہوئیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 15 فیصد اضافہ ہے۔ سیاہ فام اور مقامی آبادیوں میں ضرورت سے زیادہ اموات میں بالترتیب 44 اور 39 فیصد اضافہ ہوا۔

بائیڈن انتظامیہ نے افتتاحی 2022 نیشنل ڈرگ کنٹرول حکمت عملی کے حصے کے طور پر, نقصان کو کم کرنے کے طریقوں میں سرمایہ کاری شامل کی جس سے منشیات  کا استعمال کرنے والوں کو صحت کی نگہداشت اور رضاکارانہ علاج تک رسائی کی پیشکش کرتے ہیں، پہلی بار کسی امریکی انتظامیہ نے ایسا کیا ہے۔ تاہم، یہ سرمایہ کاری دیگر کے مقابلے میں بہت کم تھی اور انتظامیہ اور ریاستیں منشیات کے استعمال سے منسلک مسائل کو حل کرنے کے لیے اس کے خلاف فوجداری کاررائی کرنے پر کافی حد تک انحصار کرتی رہیں، حالانکہ نقصان کو کم کرنے کی حکمت عملیاں زیادہ موثر ثابت ہوئی ہیں۔

اکتوبر میں، بائیڈن نے اعلان کیا کہ وہ وفاقی نظام میں چرس رکھنے کے جرم میں سزا پانے والے ہزاروں لوگوں کو معاف کر دیں گے اور وفاقی قانون کے تحت چرس کے مسئلے سے نمٹنے کے طریقہ کار پر نظرثانی کا حکم بھی صادر کریں گے۔ معافی میں غیر شہریوں شامل نہيں کیے گئے حالانکہ ماریجوانا کی سزا اکثر ملک بدری کا باعث بنتی ہے، جس سے امریکہ سے مضبوط روابط رکھنے والے بہت سے لوگوں کو تباہ کن نقصان پہنچتا ہے۔

غیر شہریوں کے حقوق

بائیڈن انتظامیہ نے غیرشفاف ٹائٹل 42 پالیسی کے تحت، پناہ گزینوں کے حق کا احترام کیے بغیر، جنوبی سرحد کے ذریعے امریکہ میں داخل ہونے والے ہزاروں لوگوں کو من مانے طور پر بے دخل کرنا جاری رکھا۔ مارچ 2020 میں پالیسی متعارف ہونے کے وقت سے اب تک ہزاروں بچوں سمیت کثیر افراد کو نکالا جا چکا ہے، جن میں کم از کم 7,500 4 سال سے کم عمر بچے تھے۔  ہیٹی، افریقی، گوئٹے مالا اور سلوا ڈور اور کئی دیگر ممالک اور خطوں کے بچوں کو ملک سے نکالا گیا۔ انتظامیہ نے مئی میں اس پالیسی کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا، لیکن ایک وفاقی جج نے اسے ایسا کرنے سے روک دیا۔

اکتوبر میں، انتظامیہ نے وینزویلا کے لوگوں پر ٹائٹل 42 لاگو کرنے کا فیصلہ کیا۔ انتظامیہ نے غیر میکسیکنوں کو بھی مجبور کرنا جاری رکھا کہ وہ فطری لحاظ سے قابل اعتراض تارکین وطن کے تحفظ کے پروٹوکولز جسے عام طور پر "میکسیکو میں رہیں" کے نام سے جانا جاتا ہے، کے تحت میکسیکو کے خطرناک شہروں میں رہ کر اپنی پناہ کی سماعت کا انتظار کریں، ، بشمول خاص نوعیت کے خطرے سے دوچار پناہ کے متلاشی افراد کو بھی جن میں ایل جی بی ٹی افراد، معذوریوں سے متاثرہ افراد، ایچ آئی وی، یا متعدی صحت سے مسائل سے دوچار لوگ۔  30 جون کے عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کے بعد، انتظامیہ نے بالآخر میکسیکو میں "میکسیکو میں رہیں" پروگرام ختم کر دیا، لیکن اس نے ایسے طریقہ کار کا استعمال کیا جس سے کچھ پناہ گزینوں کے باضابطہ قانونی کارروائی کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔

انتظامیہ نے کچھ امیگریشن حراستی مراکز کو بند کر دیا اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی "صفر برداشت" پالیسیوں کو ختم کر دیا۔ تاہم، ستمبر تک، تقریباً 25,000 غیر شہری اب بھی حراست میں تھے۔ انتظامیہ نے الیکٹرانک مانیٹرنگ ڈیوائسز اور تارکین وطن کی نگرانی کے دیگر طریقوں کے استعمال میں اضافہ جاری رکھا جبکہ 300,000 سے زائد غیر شہریوں کو امیگریشن حراست سے رہا کیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے امریکہ کی طرف سے استعمال ہونے والے الیکٹرانک نگرانی کے بہت سے طریقوں کو بدسلوکی پر مبنی اور غیر ضروری پایا اور ٹخنوں کی نگرانی اور کسی بھی ایسے آلات پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو مقام کا مسلسل سراغ فراہم کرتے ہیں۔

ٹیکساس، ایریزونا اور فلوریڈا کے ریاستی عہدیدار تارکین وطن کو بسوں اور ہوائی جہازوں کے ذریعے ان کے رشتہ داروں یا عدالتی سماعتوں کے ممکنہ مقام کی پرواہ کیے بغیر جنوب مغربی سرحد سے دور دراز ریاستوں کے شہروں میں لے گئے۔ ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے 4 بلین ڈالر کی امتیازی اور ظالمانہ سرحدی پالیسی آپریشن لون سٹار کے تحت مشتبہ تارکین وطن کی گرفتاری اور قید کے مقصد کے لیے انہیں نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا، جو کہ ہے۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے نے افغانستان، کیمرون، ایتھوپیا، میانمار، جنوبی سوڈان، سوڈان، شام، یوکرین اور وینزویلا کے لیے عارضی تحفظ کی حیثیت یا توسیع کا اعلان کیا ہے جو امریکہ میں مقیم ان ممالک کے لوگوں کو مقررہ مدت کے لیے ملک بدری سے بچاتے ہیں۔ اکتوبر تک، امریکی حکام کیمرون کے متعدد پناہ گزینوں کے خلاف بدسلوکی کا تدارک نہیں کیا تھا جس کی نشاندہی ہیومن رائٹس واچ کی فروری میں کی تھی۔

صحت اور انسانی حقوق

2022 میں، امریکہ میں 230,000 سے زیادہ لوگ کوویڈ سے ہلاک ہوئے۔ ستمبر میں، صدر بائیڈن نے کوویڈ 19 وبائی مرض کو "ختم" قرار دیا حالانکہ اسی ہفتے وائرس سے تقریباً 3,000 افراد ہلاک ہوئے ۔ بائیڈن کے بیانات کوویڈ 19 وبائی امراض پر امریکہ کے ردعمل میں مستل مزاجی کے فقدان کی عکاسی کرتے ہیں۔ 2022 کے دوران، یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے اپنے کوویڈ 19 کی احتیاطی تدابیر کے معیارات کو تبدیل کرتے ہوئے حفاظتی تدابیر واپس لے لیں اور یوں یہ تشویش ناک عندیہ دیا کہ صحت کی ایک سرکردہ اتھارٹی غیر محفوظ گروہوں کو بیماری اور موت سے بچانے کو ترجیح نہیں دے رہی ہے۔

بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ناکافی ہیلتھ انشورنس کی بدولت ادویات لوگوں کی پہنچ سے باہر ہو گئیں، جس سے صحت کا حق مجروح متاثر ہوا، لوگ مالی پریشانیوں اور قرضوں کی لپیٹ میں آئے، اور سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ لوگ غیر متناسب طور پر متاثر ہوئے۔ نقائص کے باوجود، امریکی حکومت کی جانب سے افراط زر میں کمی کے قانون کی منظوری 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے ادویات کی قیمتوں کو کم کرکے لاکھوں لوگوں کے لیے صحت کے حق کو محفوظ کرے گی، اور کم اور درمیانی آمدنی والے لوگوں کے لیے پرائیویٹ ہیلتھ انشورنس کو مزید سستا کرے گی۔

رائے دہی کے حقوق

 جمہوری اداروں اور انتخابی منتظمین نے انتخابی دھاندلی کے بے بنیاد دعووں کا سامنا کیا۔ کئی ریاستوں نے ایسے قوانین منظور کیے جن میں یہ محدود کرنے کی کوشش کی گئی کہ کون ووٹ دے سکتا ہے اور کون سے ووٹوں کی گنتی کی جاتی ہے، انتخابات میں مداخلت کرنے والے جانبدار افراد کے لیے دروازے کھول دیے گئے، اور انتخابی منتظمین کے فوجداری کارروائی کو ممکنہ طور پر فعال کیا۔ ووٹ دینے کے حق پر یہ پابندیاں غیر متناسب طور پر سیاہ فام، مقامی اور لاطینی افراد کو متاثر کرتی ہیں۔

دسمبر میں، امریکی عدالتِ عظمیٰ نے مور بنام ہارپر میں دلائل سنے، ایک ایسا مقدمہ جس میں انتخابی ضلع بندی سے منسلک ووٹنگ کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے راستے منقطع کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس کے برعکس، کئی ریاستوں نے ووٹروں کے تحفظ کو بڑھایا، جس میں ڈاک کے ذریعے ووٹنگ میں اضافہ، انتخابی اہلکاروں کی حفاظت، اور ووٹر رجسٹریشن کو آسان بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔

انتخابات کے دن کے فوراً بعد، یورپ کے بین الاقوامی مبصر مشن میں تنظیم برائے سلامتی وتعاون نے اطلاع دی کہ 8 نومبر کے انتخابات "مسابقتی اور پیشہ ورانہ طریقے سے منظّم تھے" لیکن اس نے نوٹ کیا کہ "انتخابی عمل پر ووٹروں کے اعتماد کو کمزور کرنے کی خاطر اس کی سالمیت پر بےبنیاد سوالیہ نشان لگانے کے نتیجے میں منظّم مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔"

موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی اور اثرات

 امریکہ اس وقت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا گرین ہاؤس گیس خارج کرنے والا ملک ہے اور وہ ملک ہے جس نے موسمیاتی بحران میں سب سے زیادہ حصہ ڈالا ہے۔

اگست میں، امریکہ نے افراطِ زر میں کمی کا ایکٹ نافذ کیا، جو کہ ملک نے موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے منظور کیا تھا۔ اس ایکٹ نے ملک کو 2030 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نصف تک کم کرنے کے اپنے عزم کو پورا کرنے کے لیے راستے پر گامزن کیا ہے، لیکن یہ ہدف عالمی حدت کو پیرس معاہدے کے پری صنعتی سطح سے 1.5°C تک محدود کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ مزید برآں، افراط زر میں کمی کے ایکٹ نے فوسل فیول انڈسٹری کو کافی مدد فراہم کی ہے، اور لوگوں کو فوسل فیول کی پیداوار کی فرنٹ لائنز پر رکھا ہے اور جو لوگ پہلے سے ہی موسمیاتی تبدیلیوں سے نقصان اٹھا رہے ہیں انہیں مزید خطرے سے دوچار کیا ہے۔

جون میں، امریکی عدالتِ عظمیٰ نے ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی کی پاور پلانٹس سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو محدود کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دیا۔

 امریکہ میں، گرمی کی لہریں، سمندری طوفان، جنگل کی آگ، اور موسمیاتی تبدیلیوں سے منسلک دیگر انتہائی موسمی واقعات نے کم آمدنی والے لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاہ فام، مقامی اور ديگر رنگوں کے لوگوں کو  غیر متناسب طور پر متاثر کیا، جس سے نظام میں پائی جانے والی عدم مساوات کو مزید تقویت ملی ہے۔ حکام نے خطرے میں پڑنے والی آبادیوں بشمول حاملہ افراد، معذور افراد اور بوڑھے افراد کو متوقع اثرات سے مناسب تحفظ فراہم نہیں کیا

خواتین اور لڑکیوں کے حقوق

 جون میں، عدالتِ عظمیٰ نے، ڈوبس بنام جیکسن ویمنز ہیلتھ آرگنائزیشن میں، اسقاطِ حمل تک رسائی کی 50 سالہ آئینی ضمانت کو ختم کر دیا۔ تمام امریکی ریاستوں میں سے نصف سے زیادہ اسقاطِ حمل پر پابندی لگانے کے لیے تیار ہیں اور اس رپورٹ کے وقت تک، 18 ریاستوں نے پہلے ہی اسقاط حمل کو جرم قرار دے دیا تھا یا اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس فیصلے کے بعد صدر بائیڈن نے تولیدی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کو محفوظ بنانے کے لیے دو انتظامی احکامات جاری کیے۔ انہوں نے تولیدی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی پر ایک بین ایجنسی ٹاسک فورس بھی قائم کی تاکہ تولیدی حقوق تک رسائی کے تحفظ کے لیے وفاقی حکومت کی کوششوں کو مربوط کیا جا سکے۔

اپنے اختتامی مشاہدات میں، اقوامِ متحدہ کے سی ای آر ڈی نے خواتین اور لڑکیوں کی جامع جنسی اور تولیدی صحت کی خدمات تک بلاامتیاز رسائی کی صلاحیت پر صنف اور نسل سمیت مختلف عوامل کے ساتھ ساتھ منظم نسل پرستی کے اثرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ صحت کی بیمہ اور دیکھ بھال تک رسائی کی کمی نے ماؤں اور

سرویکل کینسر سے ہونے والی اموات کی شرح کو تقابلی ممالک کے مقابلے میں بڑھایا۔ سیاہ فام خواتین کے مرنے کی شرح دیگر کی نسبت زيادہ تھی۔

اکثریتی امریکی ریاستوں میں نقصان دہ قوانین 18 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو اسقاطِ حمل کے فیصلے میں والدین کو شامل کرنے یا عدالتی منظوری حاصل کرنے کے لیے عدالت جانے پر مجبور کرتے ہیں۔

افراد باہم معذوری اور عمر رسیدہ افراد کے حقوق

ستمبر تک، کوویڈ 19 سے ہونے والی 1,045,904 سے 157,898 اموات طویل المدتی رہائشی عمارات میں ریکارڈ کی گئیں، جہاں نصف سے زیادہ رہائشییوں نے تازہ ترین ویکیسین میسر نہیں ہو سکی تھی۔ مارچ میں، اپنے پہلے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں، صدر بائیڈن نے نرسنگ ہومز میں کیمیائی پابندیوں یعنی رویے کو کنٹرول کرنے کے لیے دوائیوں کے غلط استعمال کو کم کرنے، عملے کی کمی اور ناکافی تربیت کو دور کرنے، غیر معیاری خدمات اور جوابدی کو بہتر بنانے کا عہد کیا۔ اگست میں، میڈیکیئر اور میڈیکیڈ سروسز کے مراکز نے نرسنگ ہومز کو غیر تصدیق شدہ عملے کو ملازمت دینے کی اجازت جاری رکھی۔

ستمبر میں، معذوریوں سے متاثر افراد، نسلی انصاف، ذہنی صحت کے اداروں، اور ہیومن رائٹس واچ سمیت دیگر گروپوں کی مخالفت کے باوجود، کیلیفورنیا نے ایک ایسا قدم اٹھایا جس سے خاندان کے افراد، پولیس، آؤٹ ریچ ورکرز، اور دیگر افراد کو  طور پریہ اختیار دیتا ہے کہ وہ متعلقہ لوگوں کو ان کے مرضی کے بغیر ایک نئے قائم کردہ، دھوکہ دہی سے منسوب کردہ نام "کیئر کورٹ" نظام کے دائرہ اختیار میں بھیج سکتے ہیں۔ غیررضامندانہ منتقلی کسی ایسے جج کے حکم نامے جنم لے سکتی ہے جسے کسی شخص کی زندگی کے بنیادی شعبوں بشمول ادویات، رہائش، اور دیگر خدمات اور معاونت پر اختیار حاصل ہے جوکہ باخبر رضامندی، صحت اور قانونی صلاحیت کے حق کی واضح خلاف ورزی ہے۔

جنسی رغبت اور صنفی شناخت

 امریکی ریاستوں میں قانون سازوں نے 150 سے زیادہ  ایسے بِل متعارف کرائے ہیں جن میں خواجہ سراؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے، خاص طور پر خواجہ سراؤں کے بچے، ان کے حقوق اور صحت کے لیے خطرہ ہیں۔ انڈیانا، جنوبی ڈکوٹا، اور آٹھ دیگر ریاستوں نے خواجہ سرا بچوں کو ان کی صنفی شناخت کے مطابق کھیلوں میں حصہ لینے سے منع کرنے والے قوانین بنائے۔ الاباما اور اوکلاہوما نے ایسے قوانین منظور کیے جن میں خواجہ سرا بچوں کو ان کی صنفی شناخت کے مطابق باتھ روم استعمال کرنے سے روک دیا گیا۔ 2022 میں، 20 ریاستوں نے "ہم جنس پرستوں یا ٹرانس مت کہو" بل متعارف کرائے، جو اسکولوں میں جنسی رغبت یا صنفی شناخت کے بارے میں بات چیت کو محدود کرتے ہیں؛ الاباما اور فلوریڈا نے یہ قوانین منظور کیے۔

ٹیکساس میں عہدیداروں نے صنفی تصدیق کی نگہداشت کو جرم قرار دینے کی کوشش کی۔ جب کہ ٹیکساس کے احکامات کو ریاستی جج نے روک دیا تھا، ایریزونا اور الاباما نے ٹرانس نوجوانوں کے لیے صنفی تصدیق کی دیکھ بھال پر پابندی لگانے کے لیے قانون سازی پاس کی۔ نو ریاستیں واضح طور پر میڈیکیڈ کوریج سے صنف کی تصدیق کرنے والی دیکھ بھال کو خارج کرتی رہیں۔ میڈیکیڈ کوریج سے صنف کی تصدیق کرنے والی دیکھ بھال کو واضح طور پر خارج کرنا جاری رکھیں۔

خواجہ سراء افراد اور صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے جو صنفی تصدیق کی دیکھ بھال کا بندوبست کرتے انہیں انہیں مسلسل تشدد اور ایذا رسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ 2022 میں آن لائن ایل جی بی ٹی مخالف بیان بازی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے سنگین آف لائن نتائج برآمد ہوئے۔

ایل جی بی ٹی مخالف قانون سازی اور جذبات میں اضافہ خاص طور پرروئے بنام وید  کی نامنظوری کے بعد سے لمحہ فکریہ ہے، جس نے ایل جی بی ٹی کے والدانہ حقوق، ہم جنس شادی، اور رضامندانہ ہم جنسی تعلق کوغیرمحفوظ اہداف بنا دیا دیا ہے۔ اس کے جواب میں ایوان نمائندگان نے شادی کا احترام ایکٹ منظور کیا جس کے تحت وفاقی اور ریاستی حکومتوں کے لیے قانونی طور پر ہم جنس شادیوں کو تسلیم کرنا لازم ہے۔ تحریر کے وقت، سینیٹ میں بل پر ووٹنگ نہیں ہوئی تھی۔

خارجہ پالیسی

امریکہ نے فروری میں یوکرین پر روسی حملے کا جواب دیتے ہوئے روسی حکام، دیگر افراد اور اداروں پر بے مثال پابندیاں عائد کیں اور یوکرین کو 18 بلین ڈالر سے زیادہ کا فوجی سامان بھیجا۔ ہتھیاروں کا استعمال کس طرح کیا جا رہا ہے اور کس کے ذریعے اس بارے میں حقائق کی شدید کمی ہے۔

مارچ میں، امریکہ نے یوکرین اور پڑوسی ریاستوں میں لوگوں کے انسانی حقوق کا دفاع کرنے کے لیے، 320 ملین ڈالر کا یورپی ڈیموکریٹک ریزیلینس انیشی ایٹو شروع کیا۔ اپریل میں، امریکہ نے ان کوششوں کی قیادت کی جس کی بدولت روس کی اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت معطل ہوئی۔ یوکرین کے تنازعہ نے انصاف کے طریقہ کار پر نئی توجہ دلائی، کانگریس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت(آئی سی سی) کے ساتھ تعاون کرنے اور مبینہ مجرم یا متاثرہ فرد کی قومیت سے قطع نظر بیرون ملک کیے گئے جنگی جرائم کے لیے امریکہ میں دائرہ اختیار پیدا کرنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

جنوری میں، امریکہ نے ایچ آر سی پر تین سال کی مدت شروع کی۔ ستمبر میں، امریکہ اور اتحادیوں نے وہاں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ایک رپورٹ پر بحث کی تجویز پیش کی جس میں چینی حکومت کی جانب سے سنکیانگ میں ترک مسلمانوں کو نشانہ بنانے کو انسانیت کے خلاف واضح جرائم قرار دیا گیا تھا۔ جون میں، ریاست ہائے متحدہ کے ایغور جبری مشقت کی روک تھام کے ایکٹ کے نفاذ ہونے نے ایک ناقابل تردید مفروضہ قائم کیا کہ سنکیانگ میں سامان جبری مشقت سے بنایا جاتا ہے اور اس پر پابندی لگا دی جانی چاہیے۔ امریکہ نے بیجنگ کی میزبانی میں 2022 کے ونٹر اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی۔

مارچ میں، سکریٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن نے باضابطہ طور پر طے کیا کہ میانمار کی فوج کی نسلی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بدسلوکی نسل کشی ہے۔ کانگریس کی قیادت کی طرف سے ایسا کرنے کے مطالبات کے باوجود بلنکن نے ایتھوپیا کے ٹائیگرے علاقے میں ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے حقوق کی خلاف ورزیوں کا باعث بننے والے حالات سے نمٹنے کے لیے تین حکمت عملیاں جاری کیں جو بنتی ہیں: تنازعات کی روک تھام اور استحکام کی نئی کوشش؛ بڑے پیمانے پر تشدد کی "پشین گوئی کرنے، روک تھام اور جواب دینے" کی حکمت عملی؛ اور بدعنوانی کے انسداد کی حکمت عملی جو بدعنوانی کو بے نقاب کرنے میں سول سوسائٹی کی مدد کرتی ہے۔

2021 میں افغانستان سے انخلاء کے بعد، امریکہ نے افغانوں بشمول وہ لوگ جنہوں نے امریکی حکومت کے لیے کام کیا تھا، کی دوبارہ آباد کاری کے لیے اتحادیوں کا خیرمقدم  آپریشن تشکیل دیا ۔ ستمبر میں، اس نے پروگرام کو بیرون ملک افغانوں کی مخصوص قسموں پر دوبارہ مرکوز کیا جن کے پاس ویزا کے حصول کا چارہ نہیں تھا۔

طالبان کے قبضے کے بعد، امریکہ نے غیر قانونی حکمرانی اور حقوق کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے افغان سنٹرل بینک کی اسناد کو منسوخ کر دیا، اور اس طرح اسے بین الاقوامی بینکاری نظام سے منقطع کر دیا۔ فروری میں، صدر بائیڈن نے افغانستان کے 7 بلین ڈالر کے ذخائر روک لیے اور ستمبر میں، ان میں سے نصف رقم ایک نئے فنڈ میں منتقل کر دی تاکہ قحط کے بڑھتے ہوئے خدشات کو دور کیا جا سکے۔ جولائی میں، امریکہ نے کابل میں ایک ڈرون حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کیا۔

اگست میں، بلنکن نے شراکت داری اور جمہوری اقدار کو ترجیح دیتے ہوئے سب صحارا افریقہ کے لیے ایک حکمت عملی متعارف کروائی۔ روانڈا میں موجودگی کے دوران، بلنکن نے مشرقی جمہوری جمہوریہ کانگو میں M23 مسلح گروپ کے لیے روانڈا کی حمایت، سیاسی جبر، اور امریکی رہائشی پال روسسباگینا کے ناقص ٹرائل اور حراست کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔

شمالی ایتھوپیا میں حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار افراد یا اداروں پر پابندی کے نئے اختیار کے باوجود، امریکہ نے 2022 میں کوئی نشاندہی نہیں کی ۔ جنوری میں، امریکہ نے شمالی ایتھوپیا میں حکومت اور دیگر متحارب فریقین کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر افریقی ترقی کے مواقع ایکٹ (اے جی او اے) کے تحت ایتھوپیا کی تجارتی مراعات ختم کر دیں۔ ۔ سوڈان میں، بائیڈن انتظامیہ نے 25 اکتوبر 2021 کو بغاوت کے بعد سے مظاہرین پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ایک عسکری پولیس یونٹ پر پابندی عائد کی، لیکن افراد یا سوڈانی حکام کو بدسلوکی کے لیے جوابدہ نہیں ٹھہرایا۔

امریکہ نے مصر، اسرائیل اور سعودی عرب سمیت ان ممالک کو اسلحہ فروخت کیا اور سیکورٹی امداد فراہم کی جن کی انسانی حقوق کے میدان میں کارکردگی خراب تھی ۔ مصر کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر ملتے ہیں، حالانکہ صدر بائیڈن نے 2021 میں انسانی حقوق کی پیشرفت پر کانگریس کے مشروط ممکنہ $300 ملین میں سے 130 ملین ڈالر روک دیے۔ سینیٹر پیٹرک لیہی نے سیاسی قیدیوں کے ساتھ سلوک پر "ناکافی پیش رفت" کا حوالہ دیتے ہوئے مصر کو اضافی 75 ملین ڈالر روکے۔ امریکہ سعودی عرب کو کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ فوجی سازوسامان فروخت کرتا ہے اور فلپائن کو ایشیا میں سب سے زیادہ فوجی گرانٹس اور قرضے دیتا ہے، دونوں حکومتوں کی اچھی طرح سے دستاویزی غلط استعمال کے باوجود۔ نائیجیریا کو امریکہ کی اہم فوجی امداد ملتی ہے حالانکہ اس کی سکیورٹی فورسز زیادتیاں کرتی ہیں۔

ایران پر وسیع تر امریکی پابندیاں برقرار ہیں، حالانکہ امریکہ نے ایک عام لائسنس جاری کیا ہے جس کی رو سے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ایرانیوں کو زیادہ آزادانہ طور پر مواصلاتی خدمات فراہم کرنے کی اجازت ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ستمبر میں ماشا (جینا) امینی کی موت جس نے پورے ایران میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا، کی عوامی سطح پر مذمت کی، اور ایران کی اخلاقیات پولیس اور دیگر پر پابندیاں عائد کیں۔

بائیڈن انتظامیہ نے فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ کے قتل کی مذمت کی، جنہیں 11 مئی کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کی کوریج کے دوران گولی ماری گئی تھی۔ واشنگٹن پوسٹ، سی این این، اور اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سمیت متعدد آزاد تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ممکنہ طور پر ایک اسرائیلی فوجی نے انہیں قتل کیا تھا۔ نومبر میں، ایف بی آئی نے ان کی موت کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ اسرائیل نے ستمبر میں تسلیم کیا تھا کہ ابو عاقلہ کو ممکنہ طور پر کسی اسرائیلی فوجی نے گولی ماری تھی لیکن کہا تھا کہ اگر ایسا ہے تو یہ قتل حادثاتی تھا اور وہ امریکی تحقیقات میں حصہ نہیں لے گا۔

امریکہ اگست میں فلسطینی سول سوسائٹی کی سات سرکردہ تنظیموں کے دفاتر پر چھاپے مارنے اور ان کے دفاتر کو بند کرنے کے احکامات جاری کرنے پر اسرائیلی حکام کی مذمت کرنے میں ناکام رہا، بعدازاں، گزشتہ سال اسرائیلی حکام کی طرف سے چھ گروپوں کو کالعدم قرار دینے کی مذمت کرنے میں بھی ناکام رہا۔

جون میں، امریکہ نے ایک ایسی پالیسی کا اعلان کیا جس کے تحت امریکہ کو جزیرہ نما کوریا سے باہر اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کی پیداوار اور حصول کے علاوہ ان کے استعمال اور ذخیرہ کرنے سے منع کر دیا گیا۔ یہ اقدام بڑی حد تک امریکی پالیسی کو 1997 کے مائن بان ٹریٹی سے ہم آہنگ کرتا ہے، جس میں امریکہ شامل نہیں ہوا۔ امریکہ نے کلسٹر گولہ بارود سے متعلق اپنی پالیسی پر نظرثانی نہیں کی جس پر 2008 کے کنونشن آن کلسٹر گولہ باری کی رو سے پابندی عائد ہے۔

اکتوبر میں، امریکہ نے انسداد دہشت گردی کے حملوں کو کنٹرول کرنے والے نظام میں سختی لائی۔ اطلاعات کے مطابق، خفیہ قواعد کی رو سے حملوں کا نشانہ صرف معلوم افراد کو بنایا جا سکتا ہے اور جب "قریب یقین" ہو کہ کوئی عام شہری موجود نہیں ہے۔ یہ پالیسی صدر ٹرمپ کی زیادہ لچکدار پالیسی کے بالکل برعکس ہے لیکن تسلیم شدہ مسلح تنازعات سے ماورا قابل اعتراض کارروائیوں کو برقرار رکھا ہے۔ جنوری میں، امریکی کارروائیوں کے نتیجے میں عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کے متعلق نیویارک ٹائمز کی تحقیقات اور دیگر حلقوں کی تنقید کے بعد، پینٹاگون نے تحقیقات اور جانی نقصان کے ردعمل میں نقائص دور کرنے کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا، حالانکہ شہری ہلاکتوں کے لیے جوابدہی سمیت کئی سقم اب بھی باقی ہیں۔

صدر بائیڈن نے گوانتاناموبے میں امریکی فوجی جیل کو بند کرنے کا وعدہ کیا لیکن 36 غیر ملکی مسلمان مرد باقی ہیں، جن میں سے زیادہ تر بغیر کسی الزام یا مقدمے کے دو دہائیوں سے زائد عرصے سے حراست میں ہیں۔ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے الزام میں گوانتاناموبے کے پانچ قیدیوں کے خلاف مقدمات کی سماعت ناقص فوجی کمیشنوں میں تعطل کا شکار تھی۔ مدعاعلیہان جرم کے اعتراف کے بدلے سزائے موت کو عمر قید میں بدلنے کے لیے بات چیت کر رہے تھے۔