افغانستان میں طالبان کے راج سے فرار ہونے والے لوگوں کو رہنمائی اور ہمدردی دینے کی بجائے، یورپی یونین کے رہنما بہیمانہ پی آر مہم چلاتے ہوئے افغانوں (یورپی ووٹروں) کو یہ بتا رہے ہیں کہ افغانستان چھوڑنے والوں کو یورپ میں پناہ لینے کا خیال تک ذہن میں نہیں لانا چاہیے۔
31 اگست کو ایک اجلاس کے موقع پر، ای یُو کے وزرائے داخلہ، آسٹریا، ڈنمارک اور چیک ریپبلک کے نمائندوں نے حرف بہ حرف کہا '' افغانوں کو ''سب سے اہم پیغام یہ ملنا چاہیے'' کہ ''وہیں رہیں اور ہم آپ کی مدد کے لیے خطے کی معاونت کریں گے۔'' جرمنی کے وزیرِ داخلہ ہورسٹ سیہوفر نے افغان مہاجرین کی آبادکاری کے ٹھوس وعدوں سے خبرادار کیا کیونکہ اِس سے اور زیادہ لوگوں کو آنے کی شہہ ملے گی اور ''ہم یہ نہیں چاہتے''۔
اِس کی بجائے، ای یُو افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی مدد کرنا چاہتی ہے، جیسا کہ اُس نے شامی مہاجرین کے حوالے سے ترکی کے ساتھ کیا تھا اور یوں سیاسی مفاد کے لیے مہاجرین کو سنبھالنے کی مشترکہ ذمہ داری سے فرار اختیار کرنے اور سرحدوں کے کنٹرول کو آؤٹ سورس کرتے ہوئے سیاسی مفادات کے لیے دیگر ممالک کو مدد فراہم کرنے کی پالیسی پر گامزن نظر آ رہی ہے۔
اجلاس کا حتمی بیان اِس سے زيادہ تلخ نہیں ہو سکتا تھا: ''غیرقانونی ہجرت کی حوصلہ افزائی سے گریز کیا جائے۔'' الفاظ کا چناؤ دانستہ معلوم ہوتا ہے، ''غیرقانونی ہجرت''، غیرمجاذ داخلے''، اور سلامتی کے خدشات کے حوالے دیے گئے مگر پناہ کے حق کے جائز استعمال کے ذکر سے گریز کیا گیا۔ بیان کیے گئے چند ٹھوس اقدامات میں '' معلومات کے حصول کے لیے اہدافی مہمات'' شامل ہیں جن کا مقصد مہاجرین کو یورپ پہنچنے سے روکنا ہے۔ بیان میں کہیں بھی نہیں کہا گیا کہ جب لوگوں کو مظالم اور اپنے حقوق کی سنگین پامالیوں کا خطرہ لاحق ہو تو عالمی تحفظ کی ذمہ داریاں کو تسلیم کرنا چاہیے۔
ای یُو کی ریاستیں انفرادی حیثیت سے پہلے ہی اپنی معاندانہ لفاظی کو نقصان دہ اقدامات کا عملی جامہ پہنا رہی ہیں۔ پولینڈ نے بیلاروس کے ساتھ منسلک سرحد پر 32 افغانوں کے ایک گروپ کا تعاقب کیا اور اُنہیں پناہ کی درخواست دائر کرنے کے لیے ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ کروشیا افغانوں کو واپس بوسنیا میں دھکیل رہا ہے۔ یونان نے ترکی کے ساتھ ملحق 40 کلومیٹر (25 میل) طویل دیوار کی تعمیر مکمل کر لی ہے۔
نوآبادکاری کے فیاضیانہ وعدے، انسانی ہمدردی اور دیگر بنیادوں پر ویزے، اور خاندانوں کا دوبارہ میلاپ ایسے مہذب طریق ہائے کار ہو سکتے ہیں جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ انتہائی خطرات سے دوچار لوگ سلامتی کے لیے خطرناک سفر باندھے بغیر تحفظ حاصل کر سکیں۔ ای یُو کے رہنماؤں کو اُن افغانوں کے حقوق کا احترام و تحفظ بھی کرنا چاہیے جو پناہ کی درخواست دائر کرنے کے لیے اپنے طور پر ای یُو پہنچ جاتے ہیں۔
سب سے بڑھ کر، ای یُو کے قائدین افغان مہاجرین کے متعلق گفتکو کرتے وقت خوف کی بجائے عزت، ہمدردی اور یکجہتی کی بات کیا کریں۔