Skip to main content

فغانستان میں انسانی حقوق کی ممکنہ پامالیوں کی شہادت محفوظ کریں

یکم دسمبر، 2017 کو اِس تصویر کے پس منظر میں غیردستیاب شدہ مواد کی علامت کے ساتھ  ایک آئی فون پر یوٹیوب شیئرنگ ایپلیکیشن دیکھی گئی۔ سپا بذریعہ اے پی امیجز/جاپ آرائینز ©

(نیویارک)۔ ہیومن رائٹس واچ نے ایکسس نو، ایمنسٹی انٹرنیشنل یو ایس اے، اور نیمونک کے ہمراہ درج ذیل بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کو ایسا مواد محفوظ کرنے کی ضرورت ہے جو افغانستان میں ماضی یا حال میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شہادت فراہم کر سکتا ہے اور جسے مستقبل میں انصاف اور محاسبے کی کاوشوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، البتہ اُس دوران اِس مواد کے ساتھ جڑے غیرمحفوظ افراد کی رازداری اور سلامتی کو یقینی بنایا جائے:  

انسانی حقوق کے اداروں نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارموں کو افغانستان میں انسانی حقوق کی ممکنہ پامالیوں کی شہادت محفوظ کرنے کی اپیل کی ہے۔

افغانستان اور دیگر مقامات پر انسانی حقوق کی معلومات منظرِعام پر آنے کے طریقہ کار میں گذشتہ 20 برسوں میں بہت بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ موبائل فونز اور انٹرنیٹ سروس کی بڑھتی ہوئی دستیابی خاص طور پر شہری مراکز میں، نے کارکنان، انسانی حقوق کے دفاع کاروں، سول سوسائٹی اور صحافیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اور جنگی جرائم کے واقعات کا مشاہدہ اور قلمبند کرنے اور لوگوں کو انصاف اور محاسبے کے لیے متحرک کرنے کے لیے اہم آلہ فراہم کیا ہے۔

 افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر، بشمول انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیو ں کے اندیشے کے، یہ انتہائی اہم ہے کہ وہ پلیٹ فارم جو مواد کی ہوسٹنگ اور شیئرنگ کی اجازت دیتے ہیں بشمول سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے کہ فیس بک، ٹویٹر، اور یوٹیوب ماضی میں یا حال میں انسانی حقوق کی پامالیوں یا عالمی فوجداری یا جنگی قانون کی خلاف ورزیوں، چاہے وہ تصادم کے کسی بھی فریق کی طرف سے ہوں، کو محفوظ اور مرتب کریں۔

یہ پلیٹ فارم قابلِ فہم طور پر ایسے مواد کی ممانعت کرتے ہیں جو تشدد کو شہہ یا ہوا دے۔ مگر یہ ضروری ہے کہ وہ شہادت کا درجہ رکھنے والے حذف شدہ مواد کو محفوظ اور مرتب کریں اور اہل تحقیقات کاروں اور محققین اور متاثرین کو اُس تک رسائی دیں تاکہ مجرموں چاہے اُن کا تعلق کسی بھی فریق سے ہو کو سنگین خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔ ایسا کرنے میں ناکامی سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شہادت چھُپ جائے گی۔

کاروبار و انسانی حقوق پر اقوامِ متحدہ کے رہنماء اصولوں کی رُو سے، کمپنیوں، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں کام کر رہی ہوں، پر تمام انسانی حقوق کے احترام کی ذمہ داری عائد ہے۔ اِس کارپوریٹ ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ کمپنیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سبب بننے یا حوصلہ افزائی سے گریز کریں اور اپنے کام کی بدولت انسانی حقوق پر پڑنے والے اثرات کے ازالے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں، اوراگر اُن کے کام کی بدولت کسی قسم کے اثرات مرتب ہوئے ہیں تو اُن کی مؤثر تلافی کریں۔

  سوشل میڈیا پیلٹ فارم اور دیگر مواد ہوسٹس جو ایسے مواد کو مؤثر طور پر حذف کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، یہ خیال رکھیں کہ وہ نہ تو ڈیجیٹل یادداشت کو تباہ کریں اور نہ ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شہادت کو مؤثر طور پر چھپائیں یا تباہ کریں، البتہ یہ بھی یقینی بنائیں کہ وہ یہ مواد اِس طریقے سے محفوظ کر رہے ہیں کہ اِس سے مواد سے متعلق افراد کی رازداری کے حقوق پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔

لہذا، ہم آن لائن پلیٹ فارموں بشمول فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مواد سےجڑے افراد کی رازدای و سلامتی کا خیال رکھتے ہو‏ئے، ایسے حذف شدہ مواد کو محفوظ و مرتب کرے جو انسانی حقوق کی پامالیوں کے ضمن میں شہادت کا حامل ہو سکتا ہے۔

ہم اِن کمپنیوں سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ عوام کو بتاتے رہا کریں کہ افغانستان سے متعلقہ مواد حذف کرتے ہوئے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا سنگین عالمی جرائم کے لیے شہادت کا درجہ رکھنے والے مواد کی حفاظت کے لیے اُنہوں نے کیا اقدامات کیے ہیں۔

آخر میں، ہم اِن کمپنیوں سے سول سوسائٹی کے یہ مطالبات دہراتے ہیں کہ وہ ایسے حذف شدہ مواد جو انسانی حقوق کی پامالیوں کی شہادت کا کام دے سکتا ہو، کی حفاظت اور دستیابی کا نظام وضع کرنے کی غرض سے مشاورتی طریقہ کار طے کرنے کے لیے عالمی سطح پر تسلیم شدہ تحقیقات کاروں، انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی کے گروپوں، صحافیوں، ماہرینِ تعلیم اور قانون کے نفاذ کے ملکی اہلکاروں کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور دیگر تحقیقات کار افغانستان میں اور دیگر مقامات پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھ سکیں، اُن کا تجزیہ کر سکیں اور اُنہیں رپور ٹ کر سکیں۔ 

دستخط کنندگان

ایکسس نو

ایمنسٹی انٹرنیشنل یو ایس اے

ہیومن رائٹس واچ

نیمونک

 

 

Your tax deductible gift can help stop human rights violations and save lives around the world.

Region / Country